مجھے اب ڈر لگتا ہے۔۔



مجھے اب  ڈر لگتا ہے۔۔

کہ جب میں اپنے اردگرد نظر گھماتی ہوں تو مجھے ابنِ آدم کے روپ ظالم لوگ نظر آتے ہیں۔ مجھے انسانی روپ میں جنگلی جانور نظر آتے ہیں۔

 

مجھے اب ڈر لگتا ہے۔۔۔

کہ جب اولاد ماں باپ کی نافرمانی کرتے ہوئے اللہ سے نہیں ڈرتی۔بیمار وں کے لیے ہمارے پاس جگہ نہیں ہے کہہ اولڈ ہاوس بھجتے ہوئے نہیں ڈرتی۔

 

مجھے اب ڈر لگتا ہے ۔۔۔

کہ جب ایک بھائی ، بہن کو غیرت کے نام پر زندہ دفن کرتا ہے یا دوسری طرف بہن ایک نا محرم کے لیے اپنے خاندان کا سر جھکاتی ہے، اور اس کو اپنا شرعی حق سمجھتی ہے۔

 

مجھے اب ڈر لگتا ہے۔۔۔

کہ جب ایک دوست اپنے دوست کو محض پیسوں کے عوز قتل کرتا ہے۔ کہ جب انسانیت کا جنازہ نکالا  جاتا ہےتب لوگ  ٹک ٹاک اور یوٹیوب کیلئے وڈیو بنانے میں مصروف ہوتے ہیں۔

 

مجھےاب ڈر لگتا  ہے۔۔۔

کہ جب سرِ عام اللہ سے جنگ کا بازار گرم ہوتا ہے اور لوگ اسکو اسٹاک ایکسچینج کا نام دے کر خود کو پروفیشنل انویسٹر سمجھتے ہیں۔

 

مجھے اب ڈر لگتا ہے۔۔۔

کہ جب سنی شیعہ فساد میں کہیں ماوٗں کے  لغتیجگر کا ناحق خون بہایا جاتا ہے، کہیں بہنوں  کے مان ٹوٹتے ہیں تو کہیں باپ کے بازوں کاٹ دئیے جاتے ہیں۔

 

مجھے اب ڈر لگتا ہے۔۔۔

کہ  جب بازار میں حوا کی بیٹی ایک مغربی عورت کا نمونہ پیش کرتی ہے۔ کہ جب باپ اور بھائی اپنے آزاد خیالی پر ناز کرتے ہیں۔

 

مجھے اب ڈر لگتا ہے۔۔۔

کہ نا جانے کب اللہ کی لاٹھی بول اٹھے،

کہ نا جانے کب رب کا جلال بول اٹھے،

کہ نا جانے کب موت اپنی آغوش میں لے اڑے،

کہ نا جانے کب قیامت کا منظر دیکھائی دے۔

 

بس مجھے یہ سوچ کر اب ڈر لگتا ہے۔۔

کہ مجھے اب ڈر لگتا ہے۔۔۔۔



Regards:  Uzma Nasir Artist

Author:   Uzma Nasir Artist


1 comment:

jessica said...

Thank you for making one of the most outstanding essays I've ever read.Your content is totally original and identifiable from that of other websites.
TunesKit AceMovi Crack

Pages